فرانس میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے اور حکومت کی معاشی پالیسیوں کے خلاف مسلسل چوتھے ہفتے بھی پُرتشدد مظاہرے کیے گئے۔خبر ایجنسی کے مطابق فرانس میں یلو ویسٹ موومنٹ کی طرف سے اس ہفتے بھی ملک گیر احتجاجی مظاہرے کیے گئے جن میں سوا لاکھ سے زائد افراد نے حصہ لیا، اس دوران پیرس ایک بار پھر میدان جنگ بنا نظر آیا، تاہم سخت سیکورٹی انتظامات اور بارش کے باعث اس بار احتجاج کرنے والوں کی زیادہ نہیں چلی۔
مظاہرین نے کاریں اور رکاوٹیں نذر آتش کیں، شیشے توڑے، کئی دکانیں لوٹ لی گئیں اور املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔پولیس نے انہیں منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور پانی کی توپوں کا استعمال کیا۔ مظاہرین نے پیرس میں موٹر سائیکل ریلی بھی نکالی، ان کا مطالبہ تھا کہ صدر میکرون استعفا دیں، مظاہروں کے پیش نظر پیرس میں دکانیں، کیفے، شاپنگ مالز، ایفل ٹاور اور کئی میٹرو اسٹیشن بند رہے۔فرانسیسی وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ ہنگامہ آرائی میں 20 پولیس اہل کاروں سمیت 140 افراد زخمی ہوئے، جبکہ ایک ہزار مظاہرین کو گرفتار کیا گیا جن میں سے 650 افراد پیرس میں پکڑے گئے۔ وزیراعظم ایڈورڈ فلپ نے ہنگامہ آرائی پر قابو پانے میں پولیس کی بروقت کارروائی کی تعریف کی، ان کا کہنا ہے کہ صدر میکرون مظاہرین کے تحفظات دور کریں گے، مذاکرات کا آغاز ہوچکا ہے اور یہ جاری رہیں گے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ صدر میکرون ان مذاکرات کو نتیجہ خیز بنانے کے لیے اقدامات تجویز کریں گے۔بشکریہ روزنامہ جنگ