پی آئی آےکی پرواز کو کراچی میں حادثہ،

0
430

لاہور سے کراچی آنے والی قومی فضائی ادارے (پی آئی اے) کی پرواز کراچی میں لینڈنگ سے 30 سیکنڈ قبل حادثے کا شکار ہوگئی جس کے نتیجے میں ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔
وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے حادثے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
ایوی ایشن ذرائع کے مطابق پی آئی اے کی پرواز پی کے 8303 نے دوپہر 2 بجکر 40 منٹ پر جناح انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر لینڈ کرنا تھا۔
طیارہ لینڈنگ اپروچ پر تھا کہ کراچی ایئر پورٹ کے جناح ٹرمینل سے محض چند کلومیٹر پہلے ملیر ماڈل کالونی کے قریب جناح گارڈن کی آبادی پر گر گیا۔
اطلاعات ہیں کہ جہاز میں 91 مسافر اور عملے کے 7 ارکان سمیت 98 افراد سوار تھے، حادثے کے بعد جہاز میں آگ لگ گئی جس نے قریب کی آبادی کو بھی لپیٹ میں لے لیا۔
24 نیوز کے ڈائریکٹر پروگرامنگ انصار نقوی
ٹوئنٹی فور نیوز کے ڈائریکٹر پروگرامنگ انصار نقوی اسی جہاز پر سوار تھے، ان کے اہلِ خانہ اور دفتر کی انتظامیہ نے اس بات کی تصدیق کی ہے۔
جہاز گرنے سے تباہ ہونے والے ایک مکان سے پانچ سالہ بچے اور 33 سالہ مرد کی لاشیں نکالی گئی ہیں، اسی گھر سے نکالے گئے 4 افراد کو شدید زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
کراچی کے جناح اسپتال میں طیارہ حادثے کے بعد ایمرجنسی صورتِ حال نافذ کر دی گئی ہے۔
سول ایوی ایشن، فائر بریگیڈ، پولیس، رینجرز اور دیگر اداروں کی جانب سے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔
ایئرپورٹ ذرائع کے مطابق کراچی ایئرپورٹ پر جہاز سے متعلق تمام ریکارڈ سیل کر دیا گیا ہے۔
متاثرہ علاقے کو فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افراد نے گھیرے میں لے لیا ہے، طیارہ حادثے کے باعث متصل علاقے کی بجلی معطل ہو گئی۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈی جی میجر جنرل بابر افتخار کے مطابق پاکستان آرمی کی کوئیک ری ایکشن فورس اور پاکستان رینجرز سندھ کے دستے جائے حادثہ پر پہنچ گئے ہیں جو سول انتظامیہ کے ساتھ امدادی کارروائی میں حصہ لے رہے ہیں۔
پائلٹ کیپٹن سجاد گل
حادثے میں جاں بحق ہونے والے طیارے کے عملے میں پائلٹ کیپٹن سجاد گل کے علاوہ دیگر ارکان میں عثمان عظیم، فرید احمد چوہدری، عبدالقیوم اشرف، ملک عرفان رفیق، مدیحہ ارم، امینہ عرفان اور عاصمہ شہزادی شامل تھے۔
قومی ایئر لائن (پی آئی اے) کے ترجمان کا سانحے کے حوالے سے کہنا ہے کہ آج دل خراش واقعہ پیش آیا ہے، پرواز 8303 میں 91 مسافر سوار تھے۔
انہوں نے کہا کہ تمام ایمرجنسی آپریشنز فوری فعال ہو گئے ہیں،کسی تیکنیکی خرابی کی نشاہدہی کرنا قبل از وقت ہوگا، تحقیقات کے بعد تمام حقائق منظرِ عام پر آئیں گے
ترجمان پی آئی اے کا یہ بھی کہنا ہے کہ افواہوں پر یقین نہیں کرنا چاہیے، کچھ دیر میں تفصیلی پریس کانفرنس کریں گے، طیارہ زیادہ پرانا نہیں تھا، اس کی صرف 10 سے 12 سال عمر تھی بشکریہ روزنامہ جنگ

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here