پاکستان کے وزیرِ خارجہ نے کہا ہے کہ پیرس میں جاری فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے اجلاس میں پاکستان کو دہشت گرد تنظیموں کے مالی معاملات پر کڑی نظر نہ رکھنے اور ان کی مالی معاونت روکنے میں ناکام رہنے یا اس سلسلے میں عدم تعاون کرنے والے ممالک کی واچ لسٹ میں شامل کرنے پر اتفاقِ رائے نہیں ہو سکا ہے۔
اس بات کا اعلان انھوں نے منگل کی شب ایک ٹویٹ میں کیا۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ان کی کوششیں رنگ لے آئی ہیں اور امریکہ کی جانب سے پیش کی جانے والی قرارداد پر اتفاقِ رائے نہیں ہو سکا۔ خواجہ آصف کے پیغام میں بتایا گیا ہے کہ 20 فروری کے اجلاس میں اس حوالے سے تین ماہ کی مہلت تجویز کی گئی ہے اور ایشیا پیسفک گروپ سے ایک اور رپورٹ مانگی جائے گی جس پر جون میں دوبارہ غور ہوگا۔
خواجہ آصف نے اس حوالے سے پاکستان کی حمایت کرنے والے دوست ممالک کا شکریہ بھی ادا کیا تاہم جب امریکی محکمہ خارجہ کی بریفنگ کے دوران ترجمان ہیدر نوریٹ سے اس بارے میں سوال کیا گیا تو ان کہنا تھا کہ وہ اس کی تصدیق نہیں کر سکتیں کیونکہ حتمی فیصلہ اس ہفتے تک اختتام تک متوقع ہے اور وہ اس سے پہلے نہیں بتا سکتی کہ یہ فیصلہ کیا ہو سکتا ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کے پاس اس بات کی کوئی مصدقہ اطلاع نہیں کہ کوئی فیصلہ وقت سے پہلے کیا گیا ہے اور ان کے خیال میں حتمی فیصلہ جمعرات کو ہی کیا جائے گا۔
اس سوال پر کہ خواجہ آصف کی ٹویٹ سے بظاہر یہ لگتا ہے کہ کم از کم تین ممالک امریکہ کی قرارداد کی مخالفت کر رہے ہیں، ترجمان نے کہا کہ دہشت گردوں کی مالی معاونت کے معاملے پر پاکستان کے ساتھ امریکہ کا موقف بالکل واضح رہا ہے۔
ہیدر نوریٹ نے کہا کہ ’ہم نے کئی بار اس شخص کے بارے میں بات کی ہے جسے پاکستان نے نظربند کرنے کے بعد رہا کیا، جو سنہ 2008 کے ممبئی حملوں کا ذمہ دار ہے جس میں امریکیوں سمیت بہت سے افراد ہلاک ہوئے تھے۔‘شکریہ بی بی سی اردو