ہزار بستروں کا ہسپتال چند دنوں میں تیار

0
400

پچیس ہزار مربع میٹر پر پھیلا ہوا ہوشیشان ہسپتال جو کورونا وائرس کی وباء سے نمٹنے کے لیے بنائے جانے والے دو ہسپتالوں میں سے ایک ہے، وہاں پیر سے باقاعدہ کام شروع کر دیا جائے گا۔
جس جگہ ہسپتال بنایا گیا ہے وہاں جنوری کی 24 تاریخ کو زمین ہموار کر کے بنیادوں کی کھدائی کی تیاری کی جا رہی تھی۔چین کے صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ اب تک کورونا وائرس میں مبتلا ہو کر 304 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ ملک اور ملک سے باہر اس وائرس سے متاثرہ سترہ ہزار افراد کی تصدیق ہو چکی ہے۔اس کے علاوہ دنیا کے 22 دیگر ملکوں میں سو سے زیادہ مریضوں کی تصدیق ہو چکی ہے جن میں سے دو برطانیہ میں بھی ہیں۔دنیا بھر میں اس وائرس سے متاثرہ ہونے والوں کی تعداد سنہ 2003 میں دو درجن سے زیادہ ملکوں میں پھیلنے والی وبا سارس کے مریضوں کی تعداد سے زیادہ ہو گئی ہے۔
اس وقت آٹھ ہزار ایک سو مریضوں میں نظام تنفس کی شدید بیماری سارس کی تشخص ہوئی تھی۔کورونا وائرس کی وبا چین کے شہر ووہان سے شروع ہوئی جس کی آبادی ایک کروڑ دس لاکھ افراد پر مشتمل ہےچین کے سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق ہوشیشان ہسپتال میں ایک ہزار بستروں کی گنجائش ہو گی۔چین کے سرکاری سی سی ٹی وی نشریاتی ادارے پر اس ہسپتال کی تعمیر کے کام کو براہ راست ٹیلی کاسٹ کیا جا رہا ہے اور ان نشریات کو لوگوں کی غیر معمولی تعداد دیکھ رہی ہے۔چین کے اخبار گلوبل ٹائمز کا دعوی ہے کہ ان براہ راست نشریات کو چار کروڑ لوگ دیکھ رہے ہیں۔ان نشریات کی وجہ سے تعمیراتی کاموں میں استعمال ہونے والی گاڑیوں بھی مقبول ہو گئی ہیں۔سیمنٹ بنانے والی مشینوں کے لوگوں نے نئے نام رکھنے شروع کر دیے ہیں جیسا کہ ’سیمنٹ کنگ‘ یا ’بگ واہٹ ریبٹ‘ (بڑا سیفد خرگوش) یا ’دی واہٹ رولر‘۔ہوشیشان ہسپتال سنہ 2003 میں سارس کی وباء کے دوران بیجنگ میں بنائے جانے والے ہسپتال کی طرز پر بنایا گیا ہے۔ژتانگشان ہسپتال صرف سات دنوں میں تعمیر کیا گیا تھا جس کے متعلق دعوی کیا گیا تھا کہ اس نے ہسپتال کی تیز ترین تعمیر کا عالمی ریکارڈ توڑ دیا ہے۔خارجہ امور کی کونسل میں عالمی صحت میں اعلیٰ اہلکار یازہونگ ہوانگ کا کہنا ہے کہ بڑے بڑے منصوبوں کو جلد سے جلد مکمل کرنے میں چین کو شہرت حاصل ہے۔ہوہانگ کا کہنا تھا ملک بھر سے انجینئروں کو ووہان بلایا گیا ہے تاکہ اس ہسپتال کو ریکارڈ وقت میں مکمل کر لیا جائے۔
انجنیئرنگ کے کام میں چین کو بہت مہارت حاصل ہے۔ ان کی بلند و بالا عمارتیں مختصر ترین وقت میں کھڑی کرنے کی شہرت حاصل ہے۔ مغربی کے لوگوں کے لیے یہ تصور کرنا بھی محال ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ کیا جا سکتا ہے۔بشکریہ بی بی سی اردو

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here