کوئٹہ ( ایجنسیاں )پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہاہے کہ عمران خان کا مسئلہ نوازشریف اور نوازشریف کا مسئلہ عمران خان ہے جبکہ ان دونوں کو صرف اقتدارسے مطلب ہے ‘لاپتہ افراد اور مسخ لاشوں کی بات کون کرے گا‘ ہم چھوٹے اور پسماندہ صوبوں کو دیوار سے لگا کر صرف وسطی پنجاب کو سیاست کا محور بنانے کی کوششیں ناکام بنائیں گے‘پورے ملک کو چھوڑ کر صرف جی ٹی روڈ کو سیاست کا مرکز بنانے کی کوشش سے مزید محرومیاں جنم لیں گی‘بلوچستان کے وسائل پر دوسروں کے محلات نہیں بننے دیںگے‘عمران اور میاں نوازشریف پیپلزپارٹی کے منصوبوں پر تختیاں لگوا کر پوائنٹ اسکورنگ کررہے ہیں ‘ہم ملکر بلوچستان کا مستقبل اور تقدیر بدلیں گے ‘وفاق کی مضبوطی کے نام پر صوبوں سے زیادتی کی بدمعاشی نہیں چلنے دیں گے‘ جمہوریت ہی بلوچستان کے مسئلے کا حل ہے‘بلوچستان میں عسکریت پسندوں نے مخصوص سیاسی جماعتوں کو نشانہ بنایا،جب تک نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عمل نہیں ہوگا ہم آواز بلند کرتے رہیں گے‘ ضرورت پڑی تو ہم گولی کا جواب گولے
سے دینا جانتے ہیں۔جمعہ کو ہاکی گراؤنڈ کوئٹہ میں منعقدہ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ جب کسی کا اپنا جاتاہے تو اس پر کیا گزرتی ہے ہم سے بہتر یہ کوئی نہیں جانتا‘ پیپلزپارٹی کو شہیدوں کے نام پر سیاست کرنے کے طعنے دیئےجاتے ہیں ‘انہوں نے کہاکہ بلوچستان کی عوام کو بنیادی حقوق سے محروم کردیاگیاہے بلکہ یہاں مسخ شدہ لاشوں، ٹارگٹ کلنگ اور دیگرمسائل کی طرف کوئی دیکھنے والا نہیں اس وقت نوازشریف کا مسئلہ عمران خان جبکہ عمران خان کا مسئلہ نوازشریف ہے اور ان دونوں کا مسئلہ صرف اقتدار کا حصول ہے‘ اگر کسی کے نزدیک کوئی مسئلہ نہیں ہے تو وہ عوام کی سڑکوں پر تڑپتی لاشیں ہیں‘، بلوچستان میں مسخ شدہ لاشوں پر نام نہاد سیاست دانوں کی جانب سے کوئی بات نہیں کی جاتی کیونکہ ان کا اقتدار کے علاوہ کوئی اور مقصد نہیں ‘چھوٹے صوبوں کوکالونیوں کے طرز پر رکھنے والوں کو جی ٹی روڈ کی سیاست نہیں کرنے دیںگے، انہوں نے کہاکہ پنجاب کی کوشش ہے کہ 18ویں ترمیم کو انڈر مائن کیاجائے این ایف سی ایوارڈ نہیں دیاجارہا بلکہ چھوٹے صوبوں کو ان کے وسائل نہیں مل رہے ایک طرف چھوٹے صوبوں کی عوام کو محروم، پسماندہ، ناخواندہ رکھاجارہاہے تو دوسری جانب ان کی محرومی، پسماندگی اور ناخواندگی کے طعنے بھی دیئے جاتے ہیں آپ ہمیں زخمی کرتے ہیں، قتل کرتے ہیں اور پھر رونے کا طعنہ بھی دیتے ہیں‘یہاں کی قوم پرست قیادت ن لیگ کے ساتھ اقتدار کے مزے لوٹ رہی ہے جبکہ ن لیگ کی ترجیحات میں بلوچستان شامل ہی نہیں ہے ‘اس وقت نئے این ایف سی دینے کی ضرورت ہے لیکن عبوری این ایف سی ایوارڈ کے تحت معاملات چلائے جارہے ہیں ‘ آصف علی زرداری نے بلوچستان پرمحرومیاں مسلط نہیں کی تھیں لیکن جب پیپلزپارٹی اقتدار میں آئی تو انہوں نے یہاں کی عوام سے معافی مانگی‘عمران خان مضبوط وفاق کو مزید مضبوط کرنے کیلئے نکات پیش کررہے ہیں ہمیں وفاق کی ایسی مضبوطی منظور نہیں جس میں بلوچستان کے گیس ڈویلپمنٹ سرچارج کے اربوں روپے اسے نہیں ملیںگے، ہم وفاق کی مضبوطی کے نام پر کسی کی بدمعاشی قبول نہیں کرینگے ‘ایف سی کے آنے سے وقتی طورپر امن قائم ہوسکتاہے تاہم مستقل طورپر امن کا قیام ممکن نہیں‘ ہم بلوچستان میںقیام امن کیلئے جانوں کے نذرانے دینے والے شہداءکو پاکستان کے ماتھے کا جھومرسمجھتے ہیں ‘پاکستان میں محرومیوں کے ذریعے ایک باغی طبقہ پیدا کیا گیا اورمیلیٹنسی شروع ہوئی‘ ہم کہتے ہیں کہ اس کا حل صوبے میں سیاست کو فروغ دیناہی ہے‘ بلاول بھٹو زرداری کاکہناتھاکہ میاں نوازشریف اور ان کی جماعت کی جانب سے سی پیک روٹ کو تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی ہمیں افسوس ہے کہ اس وقت بھی سی پیک لاہور میں نظرآتاہے بلوچستان میں نہیں، میاں نوازشریف سی پیک کوصرف اپنا ”پی آر “ بنانے کاموقع سمجھتے ہیں‘پیپلزپارٹی پر بلوچستان حکومت گرانے کاالزام لگا اور یہ کہاگیاکہ سینٹ انتخابات میں پی پی نے ہارس ٹریڈنگ کی‘ میڈیا کی ہیڈلائنز کے ذریعے سیاست کرنے والے سیاستدان کیا جانیں کہ جب کسی کے ہاں جا کر اسے نظریات کے تحت قائل کیاجائے تو ہر کام آسان ہوجاتاہے‘اب گملے والے سیاست دانوں کو مزید ٹیسٹ کرنے کا وقت نہیں۔بشکریہ روزنامہ جنگ