اسمبلی میں جھوٹ بولا جاتا ہے اداروں کو برا کہا جاتا ہے جمالی مستعفی

0
773

سابق وزیراعظم ظفر اللہ جمالی نے قومی اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دیدیا ہے۔ ظفر اللہ جمالی نے کہا کہ کافی ہو گیا ہے، اسمبلی میں جھوٹ بولا جاتا ہے یہاں فوج کو برا بھلا کہا جا رہا ہے عدلیہ کو برا بھلا کہا جا رہا ہے سویلین کو برا بھلا کہا جا رہا ہے۔ نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے ظفر اللہ جمالی نے کہا کہ چیئرمین نیب کی تقرری وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر نے کی ہے اگر انکو نکالتے ہیں تو انکی تقرری کرنیوالے بھی استعفیٰ دیں۔ اسپیکر سردار ایاز صادق نے اجلاس کی صدارت کی۔ اسپیکر نے وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کو مطالبات زر پیش کرنے کیلئے فلور دیا تو ظفر اللہ جمالی کھڑے ہو گئے اور کہنے لگے کہ پہلے مجھے وقت دیا جائے۔ ظفر اللہ جمالی نے کہا کہ میں کل رات ٹی وی پر دیکھ رہا تھا نیشنل سکیورٹی کمیٹی کا اجلاس ہوا ہے، نواز شریف نے بیان دیا ہے، وزیراعظم نے تقریر کی ہے، ہر ایک کا مختلف نکتہ نظر ہے۔ وزیراعظم کی کل کی تقریر درست نہیں تھی، ملک میں جو کچھ ہو رہا ہے پاکستان کو بڑی چوٹ لگی ہے۔ انہوں نے چیئرمین نیب کو قائمہ کمیٹی میں بلانے پر تنقید کی اور کہا کہ انکی پیشی رکھی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین نیب کی تقرری وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر نے کی ہے اگر انکو نکالتے ہیں تو انکی تقرری کرنیوالے
بھی استعفیٰ دیں، چیئرمین سینیٹ کا تعلق بلو چستا ن سے ہے چوہدری افتخار کا تعلق بھی بلوچستان سے تھا اگر میں اسوقت انہیں سپریم کورٹ نہ پہنچاتا تو نہ جانے انکے ساتھ کیا ہوتا، میرا تعلق بھی بلوچستان سے ہے۔ بلوچستان کو دیوار سے نہ لگائیں۔ اسپیکر نے ان سے کہا کہ بعد میں بات کریں پہلے بجٹ کی کارروائی کر لیں تو ظفر اللہ جمالی ناراض ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ میں پہلے بات کروں گا ورنہ میں بجث نہیں چلنے دوں گا۔ آپ چلائیں کارروائی کیا آپ مجھے پھانسی دیدینگے۔ اسپیکر نے کہاکہ ایسی بات نہیں ہے آپ بات کر لیں۔ ظفر اللہ جمالی نے کہا کہ میں اسمبلی سے استعفیٰ دےرہا ہوں، کافی ہو گیا ہے، یہاں فوج کو برا بھلا کہا جا رہا ہے عدلیہ کو برا بھلا کہا جا رہا ہے سویلین کو برا بھلا کہا جا رہا ہے، یہ پارلیمنٹ میں جھوٹ بولتے ہیں۔ انہیں کوئی سزا نہیں دے رہا۔ وزیر مملکت رانا افضل نے کہاکہ جنہوں نے آئین توڑا انکو بھی سزا ملنی چاہیے۔ ظفر اللہ جمالی نے جواب دیا کہ حکومت آپکی ہے آپ ان کو سزا دیں تم میں تو بات کرنے کی جرات نہیں ہے۔ انہوں نے اسپیکر سے کہاکہ میں آپ کو استعفیٰ لکھ کر بھجوا دوں گا میں اسمبلی کا شکریہ ادا کرتا ہوں اس کے بعد وہ ایوان سے چلے گئے اور ممبران نے ان سے الوداعی مصافحہ کیا۔بشکریہ روزنامہ جنگ

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here