ایفی ڈرین کیس میں سزا یافتہ (ن) لیگی رہنما حنیف عباسی کی سپرنٹنڈنٹ کے دفتر میں تصویر کے معاملے پر اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ سمیت 5 افسران کو معطل کردیا گیا۔
پنجاب حکومت نے اڈیالہ جیل سپرنٹنڈنٹ کے کمرے میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے ساتھ حنیف عباسی کی موجودگی اور تصاویر کا نوٹس لیا تھا اور دو رکنی کمیٹی شکیل دی تھی۔ کمیٹی میں ڈی آئی جی جیل فیروز شوکت اور اے آئی جی ملک صفدر نواز شامل تھے۔کمیٹی کو اس بات کی تفتیش کرنا تھی کہ جیلر کے کمرے میں تصاویر بنانے کی اجازت کس نے دی؟ حنیف عباسی کو ایڈمن بلاک میں جانے کی اجازت کس نے اور کیوں دی؟ اور انہیں تصاویر بنانے کے لیے موبائل فون اور نواز شریف کی رہائی کی خوشی میں مٹھائی کس نے فراہم کی؟انکوائری کمیٹی نے اپنی تفتیش مکمل کرکے رپورٹ پنجاب حکومت کو بھجوائی جس پر ایکشن لیتے ہوئے حکومت نے اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ سمیت 5 افسران کو معطل کردیا جب کہ انکوائری کمیٹی نے ڈی آئی جی جیل نوید رؤف کو بری الزمہ قرار دے دیا۔ تصویر ڈی آئی جی نوید رؤف کی موجودگی میں بنی اور سپرنٹنڈنٹ سعید اللہ گوندل کو قربانی کا بکرا بنایا گیا۔معطل ہونے والوں میں ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ فرخ رشید، اسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ ساجد علی، وارڈر محمد امتیاز اور ہیڈ وارڈر محمد ارشد شامل ہیں۔حکومت نے افسران کی معطلی کے بعد سپرنٹنڈنٹ میانوالی سینٹرل جیل منصور اکبر کو سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل تعینات کردیا ہے جس کا نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا گیا۔واضح رہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی رہائی سے قبل اڈیالہ جیل میں نوازشریف اور حنیف عباسی کی دیگر لیگی رہنماؤں کے ہمراہ بنائی گئی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی تھی جس پر وزیر اعلیٰ پنجاب نے نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیا تھا۔