آج کی عورت آزادی چاہتی ہے کس سے؟
تحریر چوہدری رستم اجنالہ
عورت مارچ کے حوالے سے کافی دنوں سے میڈیا پر بحث ہو رہی ہے کچھ لوگ اس کی حمایت کر رہے ہیں اور ایک بڑا طبقہ مخالفت بھی کر رہا ہے بات اس عورت مارچ کی نہیں ہے بلکہ بات عورت کی ہے کہ عورت کو مارچ کی ضرورت ہے یا نہیں ؟ اور اگر ہے تو کس لیے ؟پہلے تو یہ سمجھنے کی بات ہے کہ عورت کہتے کسے ہیں ہم نے تو سنا ہے کہ ستر عورت نماز کی شرط ہے اس کے بغیر نماز بھی نہیں ہوتی نماز کے لیے مرد کا ستر ڈکھا ہونا چاہیے یعنی عورت کے معنی ہیں چھپانے کی چیز عورت کو اسلام نے بے شمار حقوق دیے ہیں جن کااسلام سے پہلے کوئی تصور ہی نہیں تھا اسلام سے پہلے تو عورت کو منحوس سمجھا جاتا تھا اور زندہ دفن کر دیا جاتا تھا عورت کو سب سے بڑا حق جو اسلام نے جو دیا ہے وہ زندہ رہنے کا حق ہے اس سے بڑا کوئی حق نہیں ہو سکتا اسکے بعد عورت کو جو عزت اسلام نے دی ہے وہ کسی مذہب نے نہیں دی اسلام نے کہا ہے کہ ماں جو کہ عورت کے روپ میں ہے اس کے قدموں تلے جنت ہے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس کے ہاں تین لڑکیاں ہوں وہ انکی اچھی تربیت کرے اور جوان ہونے پر اچھے رشتے دیکھ کر انکی شادیاں کرے تو اس کے لیے جنت کی بشارت ہے صحابہ نے عرض کی یو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جس کی دو ہوں وہ ؟نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کے لیے بھی پھر عرض کیا گیاکہ جس کی ایک بیٹی ہو تو وہ ؟اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ بھی جنتی ہے عورت بیٹی کی صورت میں باپ کوجنت میں لے جانے کا سبب ہے اور اج کی عورت باپ سے آزادی چاہتی ہے اور اپنی مرضی سے شادی کرنا چاہتی ہے اور اپنے باپ کو جنت جیسی عظیم نعمت کی بشارت سے مرحوم کرنا چاہتی ہے اس باپ کو جس نے دن رات ایک کر کہ اس کو پالا پوسا ہاتھ پکڑ کر چلنا سکھایا اج اس عورت نے بڑے ہوتی ہی مرضی کرنا شروع کر دی اور باپ کا ہاتھ چھوڑ دیا اور میرا جسم میری مرضی جیسے فضول نعرے لگا دیے ہائے افسوس ہائے افسوس ٹافی کی ہی مثال لے لیں ٹافی میٹھی ہوتی ہے اگر وہ پیک ہو تو کیڑے مکوڑوں سے محفوظ رہتی ہے اور اگر وہ ننگی ہو جائے تو مکھیاں کیڑے مکوڑے سب اس پر جمع ہو جاتے ہیں اور اس کو کھا جاتے ہیں اور اس ٹافی کا وجود ہی ختم کر دیتے ہیں اسی طرح عورت بھی بہت میٹھی ہوتی ہے بے شک بیٹی کے روپ میں ہو یا بہن یا بیوی کے روپ میں اور اگرعورت اچھے لباس میں ہو تو وہ اچھی لگتی ہے ٹافی کی طرح بد نگاہوں سے محفوظ رہے گی اور اگر ٹافی کی طرح ننگی ہو گئی تو بد کرداروں کی نظر ہو جائے گئی کیڑے مکوڑوں کی طرح اور اس کا وجود بھی ختم ہو جائے گا خاوند کو تو مجازی خدا کہا جاتا ہے ۔ ہمارا رب (خدا)کہتا ہر گناہ معاف کر دونگا لیکن سوائے شرک کے ۔اللہ اپنا شریک پسند نہیں کرتا تو مجازی خدا یعنی شوہر بھی کوئی اپنا شریک پسند نہیں کرتا مارچ والی خواتین کو یہ بات سوچنی چائیے کہ اللہ فرماتا ہے کہ اگر میں اپنے علاوہ کسی کو سجدے کا حکم دیتا تو عورت کو دیتا کہ اپنے شوہر یعنی (مجازی خدا)کو سجدے کا حکم دیتا خاوند کا اتنا بلند مقام اللہ تعالی نے رکھا ہے اور اج کی عورت شوہر کا غلام بنا کر رکھنے کو اپنی کامیابی سمجھتی ہے اور میرا جسم میری مرضی کہتی نظر آرہی ہے۔بے شک ہمارے دین نے عورت کو بھی بلند مقام عطا فرمایا ہے اس کے قدموں تلے جنت رکھ دی ہے اور اس سے بلند مقام اور کیا چاہئے مارچ کرنے والو تم سے کس نے کہ دیا کہ تمھارا جسم اور تمھاری مرضی ہے کیا تم عورت اپنی مرضی سے پیدا ہوئی تھی ؟کیا مرنے کے بعد بھی تمھاری مرضی چلے گی تمھارے جسم پر؟عورت کو اگر مارچ کرنا ہی ہے تو اس نعرے میرا جسم میری مرضی کی بجائے یہ نعرہ لگائے کہ ۔مُجھے وراثت میں حصہ دو . “تعلیم میرا حق ہے “گھر کے کاموں میں عورتوں کا ہا تھ بٹانا حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی سُنّت ہے. “بہترین مُسلمان وہ ہوتا ہے جو عورتوں کیساتھ اچھائی سے پیش آتا ہے. “مومن مردوں اپنی آنکھیں نیچی رکھو اپنی نظروں میں حیاء پیدا کرو. اور نبی پاک کی سنت پوری کرو “عورت نہ صرف مرد کی بلکہ ریاست کی بھی ذمّہ داری ہے. “بآ عزت روزگار ہر عورت کا بُنیادی حق ہے. ماں کے قدموں تلے جنّت ہے. “بیٹیوں کو اچھی تعلیم اور تربیت دینے والا مرد جنّت میں حضور صلی اللہ علیہ وسلّم کا ساتھی ہے. “قیامت کے دِن تُم سے عورتوں کے حقوق بارے پوچھ گچھ ہوگی. “بیٹیاں اللہ کی رحمت ہیں. “۔ ہمارا احترام سوسائٹی پر فرض ہے۔لڑکیوں کی اچھی تربیت جنت کی ضمانت ہے۔ہم مائیں بہنیں بیٹیاں قوموں کی عزت ہم سے ہے۔ ہم شو کیس میں رکھے کھلونے یا مارکیٹ میں بکنے والی کوئی چیز یا ٹی وی پر چلنے والا اشتہار نہی بلکہ اک قابل عزت زندہ جیتی جاگتی حقیقت ہیں ۔تو ہر مرد اپکا حامی ہوتا اور وہ بھی اپ کے ساتھ نکلتا جیسے جب بھی کبھی کہیں بھی کسی عورت پر ظلم ہوتا ہے تو عورتوں سے زیادہ پاکستان کے مرد اس کی مذمت کرہے ہیں اگر مٹی کا بنا ہوا برتن بھی کسی آلماری میں ڈھک کر رکھا جائے تو اس کی قدر اور قیمت بڑھ جاتی ہے اور اگر وہی مٹی کا بنا برتن روڈ پر ننگا پڑا ہو تو کو ضرورت مند خریدار بھی اس کی طرف نہیں دیکھتا۔سوچنے کی بات یہ ہے کہ یہ مارچ کسی حوالے سے بھی اسلامی ہے؟خاتون جنت بی بی فاطمہ فرماتی ہیں میرا جنازہ بھی رات کے وقت نکالنا کہ کوئی غیرمحرم مرد نہ دیکھے اور اج کی عورت کس قسم کی آزادی چاہتی ہے عورت کو تو حضرت بی بی فاطمہ الزاہرہ رضی اللہ تعالی عنہا کی پیروی کرنی چاہیے نہ کہ مغربی عورتوں کی ۔یہ مارچ والی عورتیں آخر آزادی کس سے چاہتی ہیں ؟اپنے باپ سے؟ اپنے بھائی سے ؟ اپنے شوہر سے یا پھر معاذ اللہ اسلام سے؟ اللہ ہماری ماوں بہنوں بیٹیوں کی حفاظت فرمائے آمین