مولویوں سے اللہ بچائے تحریر چوہدری رستم اجنالہ

0
581

مولویوں سے اللہ بچائے

(زبان حلق )تحریر چوہدری رستم اجنالہ

چاند رات کو بھائی کو کسی جاننے والے کی کال آئی تو چاند کی بات ہونے لگی وہ شخص بھائی کو کہنے لگا کہ مولوی چاند دیکھنے کی تنخواہ تین لاکھ لیتے ہیں اگر اس شخص سے میری بات ہو تو میں اس سے یہ ضرور پوچھوں گا کہ تم کو کیسے علم ہواہے کہ تین لاکھ تنخواہ ہے انکی اور اگر کسی زائع سے اس کو پتا چل ہی گیا ہے کہ تین لاکھ لیتے ہیں تو وہ اس زرائع سے یہ بھی پتا کر لے کہ پاکستان کے وزیر مشیر کتنی تنخواہ لیتے ہیں اور کس کام کی لیتے ہیں اور تنخواہ کے علاوہ وہ کون کون سی مراعات لے رہے ہیں ؟ اگر اس شخص سے یہ کہا جائے کہ تم پاکستان چلے جاؤ اور وہاں جا کر گھر بیٹھ جاؤ تم کو گورنمنٹ دس لاکھ ماہانہ دے گی تو وہ ایک منٹ بھی نہیں سوچے گا اور فیصلہ کر لے گا پاکستان جانے کا وہ شخص دس لاکھ کو بھی اپنے لیے حلال جانے گا ہم لوگ یہ تو سوچتے ہیں کہ مولوی کی تنخواہ کتنی ہے کبھی یہ سوچا کہ انکی ذمہ داری کتنی ہے ؟ قطع نظر اس کے کہ وہ چاند کا فیصلہ صحیح کرتے ہیں یا غلط اگر وہ ٹھیک فیصلہ کرتے ہیں تو انکے لیے بھی اور ہمارے لیے بھی اچھا ہے اور اگر وہ کوئی غلط فیصلہ کرتے ہیں تو اس کے ذمہ دار وہ ہیں ہم نہیں کیوں کہ ہماری ذمہ داری ان پر ہے قیامت والے دن بھی ہمارے اس معاملے میں ذمہ دار وہ ہونگے ۔ اور ہم نادان لوگ انکی تنخواہ کا تو چرچہ کر رہے ہیں جو قیامت والے دن بھی ہماری ذمہ داری اٹھا رہے ہیں لیکن ان سے نہیں پوچھتے جو آخرت تو کیا دنیا میں بھی ان کے کسی کام کے ذمہ دار نہیں بنتے شائید ہم یہ بھول گئے ہیں کہ امام مسجد کی ذمہ داری کتنی بڑی ہے جتنے نمازی اس کے پیچھے نماز پڑھتے ہیں ان سب کا بوجھ وہ امام اٹھاتا ہے اور قیامت کے روز بھی اگر کوئی کمی بیشی ہوئی تو اس امام سے ہی پوچھا جائے گا اور ہم اج امام کو کچھ دے تو نہیں سکتے بلکہ ہر نتھو گیرا امام پر چڑھائی کرتے نظر اتا ہے امام پر تنقید کرتے نظر اتا ہے امام مسجد پانچ منٹ لیٹ ہو جائے تو جس کو گھر سے دوسری بار سالن نہیں ملتا وہ بھی کہتا ہے کہ میرے پاس ٹائم نہیں ہے یہ کیا تماشہ ہے کہ امام لیٹ ہوتا ہے نکالو اس کو کوئی نیا امام لے او۔ اج میری ایک بندے سے ملاقات ہوئی تو وہ صاحب فرمانے لگے اللہ بچائے مولویوں سے اس سے بندہ پوچھے کہ جب تمھارے گھروں میں کوئی بچہ پیدا ہو جائے تو کہتے ہو بلاؤ مولوی صاحب کو ازان دیں جبکہ تم خود دے سکتے ہو ۔جب کوئی فوت ہو جائے تو بلاؤ مولوی صاحب کو کہ غسل دیں جب کہ گھر کے لوگ بھی غسل دے سکتے ہیں بلکہ گھر کے لوگوں کو ہی حکم ہے غسل کفن دینے کا ۔کسی کا ختم ہو تو بلاؤ مولوی صاحب کو ختم پڑھ دیں حالانکہ تم خود بھی پڑھ سکتے ہو یہ کام صرف مولوی صاحب کے کرنے کے نہیں ہیں اس وقت تم لوگ یہ کیوں نہیں کہتے اللہ بچائے ان مولویوں سے ؟ اصل بات یہ ہے کہ تمھارے پاس ٹائم ہی کب ہے کہ مسجد مدرسے یا کسی امام سے جا کر دین کا علم سیکھو یہ سیکھو کہ بچہ پیدا ہو تو ازان کیسے دینی ہے کوئی میت ہو جائے تو اس کا غسل کفن دفن کیسے کرنا ہے اسکے شریعی مسائل کیا ہیں ہم کو تو بس تنقید کرنی آتی ہے بھائی خدا راہ سمبھل جاؤ اگر دین سیکھ نہیں سکتے تو دین دار لوگوں کا بنا سوچے سمجھے مذاق بھی مت بناؤ
نہ سمجھو گے تو مٹ جاؤ گے اے مسلمانوں
تمھاری داستان تک نہ ہو گی داستانوں میں

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here