میں کس کے ہاتھ پے اپنا لہو تلاش کروں

0
349

روپوٹ (حاجی محسن ہاشمی )
میں کس کے ہاتھ پے اپنا لہو تلاش کروں
یہاں ہر شخص نے پہنے ہوئے ہیں دستانے
ایک روشن مستقبل جسے گمنام تاریکی میں دھکیل دیا گیا ویسے یہ وہ معاشرہ ہے جہاں سرعام گولیاں مارنے والے مجرم بھی چند دنوں تفتیش کے بعد دو انگلیوں سے جیت کا نشان بنا کے باہر نکل جاتے ہیں، یہ وہ معاشرہ ہے جہاں ریپ، زنا، قتل اور ہر گناہ کرنے والے بڑے بڑے مجرم سرعام آزاد گھوم رہے ہیں ایسے معاشرے میں ایسے سسٹم سے “کہیں سو کلومیٹر دور باغ آزاد کشمیر کے ایک گاؤں سری آویڑا کے ایک نوجوان کے قاتلوں کی گرفتاری کی امید لگانا احمقانہ بات ہوگی مگر کیا کریں”؟
کوئی امید بھر نہیں آتی
کوئی صورت نظر نہیں آتی
باغ آزاد کشمیر کے ایک گاؤں سے تعلق رکھنے والا قدآوار خوبصورت نوجوان #حمزہ_امتیاز جو اسلام آباد موجود تھا دو دن قبل بہیمانہ قتل کرکے رات کی تاریکی میں اسلام آباد کی ایک گلی میں پھینک دیا گیا، اُسے کل اپنے آبائی گاؤں سری آویڑا میں سپرد خاک کردیا گیا مگر۔۔۔۔۔۔
سوالات ہزار ہیں جنھیں وہ چھوڑ گیا
خدشات ہزاروں ہیں جنھیں وہ چھوڑ گیا
حمزہ امتیاز جو کہ ایک باصلاحیت اور ایک محنت کش طالب علم ہونے کے ساتھ ساتھ ایک عزت دار گھرانے سے تعلق رکھتا تھا اُس کا یوں پاکستان کے دارلحکومت میں قتل ہونا انتظامیہ کے لیے ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے کہ کہاں ہے وہ نیا پاکستان کہاں ہے وہ انتظامیہ جو رات گئے اسلامی جمہوریہ پاکستان کی سڑکوں پے گشت کرتی رہتی ہےہم حکومت وقت سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ حمزہ کے قتل میں ملوث تمام قاتلوں کو جلدازجلد سامنے لایا جائے اگر وہ مدینہ کی ریاست تسلیم کررہے ہیں۔۔۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here